مجھے تم یاد آئے
جب کوئی آہ دی سنائی مجھے تم یاد آئے
روح پہ بے بسی سی چھائی مجھے تم یاد آئے
کسی سستے کھلونے کے لیئے روتا بچہ
کبھی نظر اٹھا لائی مجھے تم یاد آئے
زندگی میں جن باتوں کا کوئی بھی مطلب
عقل کچھ نہ بنا پائی مجھے تم یاد آئے
دل کے آسماں پر درد کے بادلوں کی
جب دی گونج سنائی مجھے تم یاد آئے
تیرا درد، ذمہ داریاں لیئے زندگی
کسی در سے خالی آئی مجھے تم یاد آئے
آج بھی تجھے بھولنے کی کوشش میں اکژ
جب بھی خود سے مات کھائی مجھے تم یاد آئے
دل کی دھڑکن پیدا کرنے والے حصے میں
جب تیری تصویر پائی مجھے تم یاد آئے
دنیا میں ہر طرف پھیلے مصطرب عالم میں
جب کچھ نہ دیا سجھائی مجھے تم یاد آئے