تجھے تجھ سے چرانا چاہتا ہوں
جنوں کو آزمانا چاہتا ہوں
ہمارے درمیاں جو موجزن تھا
وہی رشتہ پرانا چاہتا ہوں
مکاں بدلے ہے کتنے اس نگر میں
میں اب کے گھر باسانا چاہتا ہوں
سمے کی آندھیوں سے بُجھ نہ پاءے
دیا ایسا جلانا چاہتا ہوں
یہ دنیا تو بہت چھوٹی ہے علی
ترے دل میں سمانا چاہتا ہوں
تمہارا ساتھ ہو اور گیت لکھوں
میں جیون شاعرانہ چاہتا ہوں