آنکھوں ميں جو خواب ہيں ان کو باتيں کرنے دو
ہونٹوں سے وہ لفظ کہو جو کاجل کہتا ہے
موسم جو سنديسہ لايا اس کو پڑھ تو لو
سُن تو لو وہ راز جو پياسا ساحل کہتا ہے
آتی جاتی لہروں سے کيا پوچھ رہی ہے ريت؟
بادل کی دہليز پہ تارے کيونکر بيٹھے ہيں
جھرنوں نے اس گيت کا مُکھڑا کيسے ياد کيا
جس کے ہر اک بول ميں ہم تم باتيں کرتے ہيں
راہگزر کا، موسم کا، نہ بارش کا محتاج
وہ دريا جو ہر اک دل کے اندر رہتا ہے
کھا جاتا ہے ہر اِک شعلہ وقت کا آتش دان
بس اک نقشِ محبت ہے جو باقی رہتا ہے
آنکھوں ميں جو خواب ہيں ان کو باتيں کرنے دو
ہونٹوں سے وہ لفظ کہو جو کاجل کہتا ہے