وہ کچھ سنتا تو میں کپتا مجھے کچھ اور کہنا تھا
وہ پل بھر کو جو رک جاتا مجھے کچھ اور کہنا تھا
غلط فہمی نے باتوں کو بڑھا ڈالا یونہی ورنہ
کہا کچھ تھا وہ کچھ سمجھا مجھے کچھ اور کہنا تھا
کمائی زندگی بھر کی اسی کے نام کیوں کر دی
مجھے کچھ اور کرنا تھا مجھے کچھ اور کہنا تھا
کہاں اس نے سنی میری ، سنی بھی ان سنی کردی
اسے معلوم تھا اتنا مجھے کچھ اور کہنا تھا
میرے دل میں جو ڈر آیا، کوئی مجھ میں بھی در آیا
وہیں اک رابطہ ٹوٹا ، مجھے کچھ اور کہنا تھا