تیری کمی مٹاتا ہے تیرا عشق بہت
تیری کمی مٹاتا ہے تیرا عشق بہت
ہنسوں تو رلاتا ہے تیرا عشق بہت
جیسے پنچھی طوفاں میں اپنا گھر ڈھو نڈے
ایسے یاد آتا ہے تیرا عشق بہت
ہجر کی سرد ہوا سے سلگنے والی
یادیں چھوڑ جاتا ہے تیرا عشق بہت
زندگی اس موڑ سے آگے نہ گئی
جو موڑ جتاتا ہے تیرا عشق بہت
مجھ کو تیرے قابل بنانے کے لیئے
اکژ آزماتا ہے تیرا عشق بہت