Dast-e-Taqdeer Se Har Shakhs Nay Hissa Paya,Mere Hissay Main Teray Saath Ki Hasrat Aai...!!

Saturday, January 15, 2011

حرفِ ندامت


وسعتِ چشم کو اندوہِ بصارت لکھا
میں نے اک وصل کو اک ہجر کی حالت لکھا

میں نے لکھا کہ صفحہِ دل کبھی خالی نہ ہو
اور کبھی خالی ہو بھی تو ملامت لکھا

میں نے پرواز لکھی حد فلک سے آگے
اور بے بال و پری کو بھی نہایت لکھا

میں نے دستک کو لکھا کشمکشِ بےخبری
جنبشِ پردہ کو آنے کی اجازت لکھا

میں نے خوشبو کو لکھا دسترسِ گمشدگی
رنگ کو فاصلہ رکھنے کی رعایت لکھا

زخم لکھنے کےلئے میں نے لکھی ہے غفلت
خون لکھنا تھا مگر میں نے حرارت لکھا

حسنِ گویائی کو لکھنا تھا لکھی سرگوشی
شور لکھنا تھا سو آزارِ سماعت لکھا

میں نے تعبیر کو تحریر میں آنے نہ دیا
خواب لکھتے ہوئے محتاجِ بشارت لکھا

کوئی آسان رفاقت نہیں لکھی میں نے
قرب کو جب بھی لکھا جذبِ رقابت لکھا

اتنے داؤں سے گزر کر یہ خیال آتا ہے
عظم کیا تم نے کبھی حرفِ ندامت لکھا