کل رات جانے کیا ہوا
کچھ دیر پہلے نیند سے
کچھ اشک ملنے آ گئے
کچھ خواب بھی ٹوٹے ہوئے
کچھ لوگ بھی بھولے ہوئے
کچھ راستہ بھٹکی ہوئیں
کچھ گرد میں لپٹی ہوئیں
کچھ بے طرح پھیلی ہوئیں
کچھ خول میں سمٹی ہوئیں
بے ربط سی سوچیں کئی
بھولی ہوئی باتیں کئی
اک شخص کی یادیں کئی
پھر دیر تک جاگا رہا!
سوچوں میں گم بیٹھا رہا
انگلی سے ٹھنڈے فرش پر
اک نام بس لکھتا رہا
کل رات بھی وہ رات تھی
کچھ دیر پہلے نیند سے
میں دیر تک روتا رہا