کانٹوں سے گزر جانا شعلوں سے نکل جانا
پھولوں کی بستی میں جانا تو سنبھل جانا
دن اپنے چراغوں کی مانند گزرتے ہیں
ہر صبح کو بجھ جانا ہر شام کو جل جانا
بچوں ہی سی فطرت ہے ہم اہل محبت کی
ضد کرنا مچل جانا پھر خود ہی سنبھل جانا
وہ شخص بھلا میرا کیا ساتھ نبھائے گا
موسم کی طرح جس نے سیکھا ہے بدل جانا
پھولوں کی بستی میں جانا تو سنبھل جانا
دن اپنے چراغوں کی مانند گزرتے ہیں
ہر صبح کو بجھ جانا ہر شام کو جل جانا
بچوں ہی سی فطرت ہے ہم اہل محبت کی
ضد کرنا مچل جانا پھر خود ہی سنبھل جانا
وہ شخص بھلا میرا کیا ساتھ نبھائے گا
موسم کی طرح جس نے سیکھا ہے بدل جانا