ایک دن آئے گا وہ شخص ہمارا ہوگا
تم جہاں میرے لئے سیپیاں چنتی ہوگی
وہ کسی اور ہی دنیا کا کنارہ ہوگا
زندگ! اب کے مرا نام نہ شامل کرنا
گر یہ طے ہے کہ یہی کھیل دوبارہ ہوگا
جس کے ہونے سے میری سانس چلا کرتی تھی
کس طرح اس کے بغیر اپنا گزارا ہوگا
یہ اچانک جو اجالا سا ہوا جاتا ہے
دل نے چپکے سے ترا نام پکارا ہوگا
عشق کرنا ہے تو دن رات اسے سوچنا ہے
اور کچھ ذہن میں آیا تو خسارہ ہوگا
یہ جو پانی میں چلا آیا سنہری سا غرور
اس نے دریا میں کہیں پاؤں اُتارا ہوگا
کون روتا ہے یہاں رات کے سناتوں میں
میرے جیسا ہی کوئی ہجر کا مارا ہوگا
مجھ کو معلوم ہے جونہی میں قدم رکھوں گا
زندگی تیرا کوئی اور کنارہ ہوگا
جو میری روح میں بادل سے گرجتے ہیں وصی
اس نے سینے میں کوئی درد اتارا ہوگا
کام مشکل ہے مگر جیت ہی لوں گا اس کو
میرے مولا کا وصی جونہی اشارہ ہوگا