گر نہیں وصل تو یہ خواب رفاقت ہی ذرا دیر رہے
وقفئہ خواب کے پابند ہیں
جہاں تک ہم ہیں
یہ جو ٹوٹا تو بکھر جائیں سارے منظر
(تیرگی ذاد کو سورج ہے فنا کی تعلیم)
ہست اور نیست کے مابین اگر
خواب کا پل نہ رہے
کچھہ نہ رہے
وقت سے کون کہے
یار ذرا آہستہ
امجد اسلام امجد