مجھے جو کچھ بھی لِکھنا تھا
ابھی وہ لِکھ نہیں پایا
میری تحریر کی زد میں
ابھی تو کچھ نہیں آیا
ابھی وہ درد لکھنا ہے
جو آنسو خُون کے لائے
ابھی رسوائی لِکھنی ہے
جو ہمراہ سنگ بھی لائے
ابھی وہ نیند لِکھنی ہے
جو سُولی پر بھی نہ آئے
ابھی وہ شام لِکھنی ہے
جسے کوئی چُرا لائے
ابھی وہ شوخی لِکھنی ہے
گُلابی گال کر جائے
ابھی وہ پَل بھی لِکھنے ہیں
جو تیرے سنگ تھے بِیتے
ابھی وہ لوگ لِکھنے ہیں
جو مجھ کو کھو کے پچھتائے
مجھے وہ سب ہی لِکھنا ہے
جو تم سے کہہ نہیں پایا