Dast-e-Taqdeer Se Har Shakhs Nay Hissa Paya,Mere Hissay Main Teray Saath Ki Hasrat Aai...!!

Sunday, July 17, 2011

ایک بے کار آنسو کی صورت


ایک بے کار آنسو کی صورت

ہم نے دل سے محبت کو رُخصت کیا
اور بارود کی دھڑکنوں کے سہارے جئے
خود کو نفرت کے چشموں سے سیراب کرتے رہے
ایک شعلہ بنے
تاکہ آرامگاہوں میں پلتے ہوئے
بے حسوں کی حفاظت رہے
خواب گاہوں میں پردے لٹکتے رہیں
رقص جاری رہے
تاکہ محلوں کے آقا کے دربار میں
ایک تالی سے سب کچھ بدلتا رہے
جتنے ایوان ہیں
دوسروں کے اشاروں کی تعظیم میں
سر ہلاتے رہیں
ہم نے دل سے محبت کو رُخصت کیا
ایک شعلہ بنے
تاکہ بیٹوں کے لاشے تڑپتے رہیں
بین کرتی ہوئی بیٹیوں سے پرے
اپنے کشکول ہاتھوں سے لکھے ہوئے
عہد ناموں کی تحریر پڑھتے رہیں
ہم سے بہتر تھے وہ
جن کے ٹکڑے ہوئے
جو جنازوں کی صورت اُٹھائے گئے
ایک بے کار آنسو کی صورت گرے
ہم وہ تلوار تھے
جو عجائب گھروں کے لئے رہ گئی
ایسی بندوق تھے
جس کو مفلوج ہاتھوں میں سونپا گیا
اقبال نوید