یہ جو چار دن کی ھے زندگی
، اسے چاہتوں میں گزار دو
بہت بے کلی کی یہ شام ھے
، اسے چاندنی سے نکھار دو
یہ جو اشک آنکھوں میں ھیں میری
، فقط تیری یادوں میں ہیں بہے
کہ ختم بھی کر دو یہ فاصلہ
، میری زندگی کو قرار دو
مجھے راس آ نہ سکی کبھی
، تیری جستجو تیری عاشقی
تیری آس میں ہوں بکھر گئی
، میری ذات کو تم سنوار دو
مجھے سب نے تنہا ہے کر دیا
، تیری آرزو کی ہے یہ سزا
مجھے تھام لو میرے ہمسفر
، مجھے چاہتوں کا خمار دو
ہے دشت ہجر کا یہ سفر
، ہے بڑی تپش بڑی دھوپ ہے
ہو ادھر بھی نظرکرم ذرا
، کبھی چند گھڑیاں ادھار دہ
مجھے زندگی نے تھکا دیا
، سبھی دوستوں نے دغا دیا
ففط تم پہ اب مجھے مان ہے
، تمہی مجھ کو چین و قرار دو
مجھے آرزو یہ رہی سدا
، کہ بنوں سبھی کی درد آشنا
میرے درد آشنا ھو تمہی صنم
، میری خار کو تم بہار دو
سیدہ کلثوم زہرہ