اے شب تنہائی
اسے جو بڑے سکھ میں ھے
اسے کہنا
کہ رات کا پچھلا پہر ھے
اور ھم جاگتے ھیں
ہماری آنکھوں سے نیند کوسوں دور ھے
ھمارے لب ابھی تک اس کے نغمے گنگناتے ھیں
ھمارا ذہن اب بھی اس کی باتیں سوچتا ھے تو
کبھی ھم ہنس دیتے ہیں
کبھی جی بھر کے روتے ھیں
شب تنہائی کی یخ بستہ ہواؤ
اسے کہنا
ہم ابھی بھی باضو ہو کر تمھارا نام لیتے ھیں
اسے کہنا یا اپنا نقش دھو جائے
یا پھر سے اپنا ھو جائے