Dast-e-Taqdeer Se Har Shakhs Nay Hissa Paya,Mere Hissay Main Teray Saath Ki Hasrat Aai...!!

Sunday, July 17, 2011

تم کہتی ہو بے وفا ہوں میں


تم کہتی ہو بے وفا ہوں میں
میری وفاؤں کے تذکرے
آج بھی ہوائیں کرتی ہیں
میری وفاؤں کے تذکرے
آج بھی ساحل کی وہ ریت کرتی ہے
جس پر بیٹھ کر
میں نے تیرا نام لکھا تھا
جہاں پہروں بیٹھ کر
تیری راہ تکتا تھا
تم کہتی ہو بے وفا ہوں میں
میری وفاؤں کے تذکرے
وہ پودے بھی کرتے ہیں
جن سے میں تیری خاطر
کُچھ پُھول اُدھار لاتا تھا
چمبیلی میر راہ تکتی ہے
گُلاب میری آہٹ سُننے کو بےتاب ہے
وہ جامن کا پیڑ
اب جامن نہیں دیتا
اگر میں بے وفا ہوتا
میں اکیلا ہی پریشان ہوتا
یوں درخت ، پُھول ، پودے
میرا ساتھ نہیں دیتے
ہوائیں میرا نام نہیں لیتیں
میری وفاؤں کے تذکرے
یوں سر عام نہیں ہوتے
چلو میں مان لیتا ہوں
میں بے وفا سہی
مگر تیری وفائیں کہاں ہیں
تیرے تذکرے نہیں ملتے
ہوائیں تیرا نام نہیں لیتیں
اُس ریت پہ تیرا نام نہیں باقی
اگر با وفاؤں کا یہ صلہ ہے
اور بے وفاؤں کا یہی مرتبہ
تو سُن میری رگ جاں
میں بے وفا ہی بھلا
مگر میرے تذکروں میں
اک باب یہ بھی رہے گا
" تم کہتی ہو بے وفا ہوں میں "