میں بھی ایک پہ وہ بھی ایک پہ
اسے سیڑھی ملی وہ چڑھ گیا
مجھے راستے میں ہی ڈس لیا
میرے بخت کے کسی سانپ نے
بڑی دور سے پڑا لوٹنا
زخم کھا کے اپنے نصیب کا
وہ ننانوے پہ چلا گیا
میں دس کے پھیر میں گھر گیا
میں بڑھا تو بڑھتا ہی گیا
اسے ایک نمبر تھا چاہیے
جو نہیں ملا سو وہ نہیں ملا
بس ایک چوکے کی بات تھی
اسے جیتنا میری مات تھی
میں نے جان کے گوٹ غلط چلی
اور سانپ کے منہ میں ڈال دی
کبھی سوچنا یہ دوستو
یہ جو پیار ہے
سانپ سیڑھی کا کھیل ہے