تیری یاد کے نیلگوں سمندر میں
ہمارے پیار کا بے نشاں جزیرہ ہے
جہاں ہمارے خواب، خوابوں کی طرح ملتے ہیں
تیرے حسن کے گلاب جہاں کھلتے ہیں
تیری آنکھیں میری آنکھوں سے مل کہ ہنستی ہیں
میرے عشق کو جہاں اشارے ملتے ہیں
ہر طرف بھیگے جذبوں کی مستی ہے
نہ تیری بے رخی ہے
نہ میری انا پرستی ہے
جب واپس آتا ہوں حقیقت کے ساحل کی طرف
تپتی ہوئی ریت پر اجڑی ہوئی بستی کی طرف
وہ ہی تیری بے رخی ہے
وہ ہی میری انا پرستی ہے