وہی حالات ابتداء سے رہے
لوگ ہم سے خفا خفا سے رہے
بے وفا تم بھی نہ تھے لیکن
یہ بھی سچ ہے کہ بے وفا سے رہے
ان چراغوں میں تیل ہی کم تھا
کیوں گلے پھر ہمیں ہوا سے رہے
بحث ، شطرنج ، شعر ، موسیقی
تم نہیں رہے تو یہ دلاسے رہے
اس کے بندوں کو دیکھ کر کہیے
ہم کو امید کیا خدا سے رہے
زندگی کی شراب مانگتے ہو
ہم کو دیکھو کہ پی کے پیاسے رہے