سبھی جذبے بدلتے جا رہے ہیں
کہ جیسے خواب مرتے جا رہے ہیں
کوئی دن کے لیئے دل کے مکیں کو
نظر انداز کرتے جا رہے ہیں
جو دل کا حال ہے دل جانتا ہے
بظاہر تو سنبھلتے جا رہے ہیں
چلے تو ہیں تمہارے شہر سے ہم
کفِ افسوس ملتے جا رہے ہیں
کبھی جن میں غرور ِ تازگی تھا
وہ خد و خال ڈھلتے جا رہے ہیں