دل کے پھول بھی کھلتے ہیں ، بکھر جاتے ہیں
زخم کیسے بھی ہوں کچھ روز میں بھر جاتے ہیں
اس دریچے میں بھی اب کوئی نہیں اور ہم بھی
سر جھکائے ہوئے چپ چاپ گزر جاتے ہیں
راستہ روکے کھڑی ہے یہی الجھن کب سے
کوئی پوچھے تو کہیں کیا کہ کدھر جاتے ہیں
نرم آواز، بھلی باتیں، مہذب لہجتے
پہلی بارش میں ہی یہ رنگ اتر جاتے ہیں