Dast-e-Taqdeer Se Har Shakhs Nay Hissa Paya,Mere Hissay Main Teray Saath Ki Hasrat Aai...!!

Friday, April 29, 2011

روح کے چھالوں

اب اپنی روح کے چھالوں کا کچھ حساب کروں

میں چاہتا تھا چراغوں کو ماہتاب کروں


بتوںسےمجھ کو اجازت اگر کبھی مل جائے
تو شہر بھر کے خداؤں کو بے نقاب کروں

میں کروٹوں کے نئے زاویے لکھوں شب بھر
یہ عشق ہے تو کہاں زندگی عذاب کروں

ہے میرے چاروں طرف بھیڑ گونگے بہروں کی
کسے خطیب بناؤں کسے خطاب کروں

اس آدمی کو بس اک دھن سوار رہتی ہے
بہت حسیں ہے یہ دنیا اسے خراب کروں

یہ زندگی جو مجھے قرض دار کرتی ہے
کہیں اکیلے میں مل جائے تو حساب کروں