ہم کوئی جگ سے نرالے تو نہیں ہیں لوگو
ہم بھی اسی وقت میں جیتے ہیں جہاں
تتلیاں خواب ہیں اور پھول گلاب ہیں
شہر ہم کو بھی مقدر میں ملا ہے جس میں
...دھڑکنیں بند اور شہر جیسے ہو کا عالم
ہم بھی اس گھر کے مکین ہیں کے جہاں
وقت کے کاٹتے ہی بجھہ جاتی ہے اس عمر کی لو
اس بے اماں گمنام ارادے کی طرح
ہم بھی لوگوں کی طرح ہیں کے ہمیں
دکھ چھپانا بھی ہے اور ہنسنا سر بازار بھی ہے
ہم پے بھی عہد جوانی کا عذاب گزرا ہے
ہم نے بھی دور کسی شہر میں بستے ہوئے
ہنستے ہوئے اک شحض کو چاہا ہے بہت