الفت کے فسانے کی نہ بات کرو ہم سے
اس دل کو دُکھانے کی نہ بات کرو ہم سے
ایک اور بھی ہے ارمان محبوب تمہیں دیکھوں
بیکار بہانے کی نہ بات کرو ہم سے
ایک چوٹ لگی دل پر ایک آہ اُبھر آئی
یہ زخم چُھپانے کی نہ بات کرو ہم سے
کس طرح کٹے جیون اب چل نہ سکیں تنہا
یہ بوجھ اٹھانے کی نہ بات کرو ہم سے
کچھ لوگ خفا ہیں تو روٹھے ہی رہیں ہم سے
پھر ان کو منانے کی نہ بات کرو ہم سے
جس دل میں بسایا تھا وہ توڑ دیا تم نے
اس گھر کو بنانے کی نہ بات کرو ہم سے
کیوں لوٹ کے آئے ہو جب ٹوٹ گیا بندھن
اب بات بڑھانے کی نہ بات کرو ہم سے