چہرے
خاموش رہتی ہیں آنکھیں اکثر
سب کچھ کر دیتے ہیں بیاں چہرے
یہی ہم نے بھی دیکھے ہیں بہت
کچھ انجاں تو کچھ بدگماں چہرے
کچھ دیوانے ہو جاتے ہیں پیار میں خود
تو کچھ کرتے ہیں پایر نادراں چہرے
کچھ پہ سے ظاہر ہوتی ہے غم داستان تو
کچھ بن کے رہتے ہیں حسیں سماں چہرے
نفرتوں کی اس پھیلی دنیا میں
ہو جاتے ہیں کئی خدا چہرے
کچھ ملنے کے بعد بھول سے جاتے ہیں اور
کچھ بن کے رہے جاتے ہیں اپنی جاں چہرے