یوں تو اجنبی لگتا ہے وہ مگر
پاس پھر بھی دل کے رہتا ہے وہ
میں اُس سے جدا ہو کہ بھول جاوٴں گی اُسکو
معلوم نہیں کیوں ایسا کہتا ہے وہ
اُسی دل کو دُکھ دیتا ہے کیوں
جس میں ڈھرکن کی مانند بہتا ہے وہ
میں بھی اُسی عشق کی آگ میں جلتی ہوں
جس آگ میں شائد جلتا ہے وہ
زندگی پیار کی طرح خوبصورت ہے
یہی کہتا ہے جب بھی ملتا ہے وہ
اُس کی ہر بات دل کو چھو جاتی ہے
اس دنیا سے سب سے جدا ہے وہ
وقت تھم جاتا ہے جب بھی راتوں کو
خوابوں میں مجھے ملنے آتا ہے وہ
عجب خوشبو پھیلی ہے دل کے گلشن میں
پھول بن کر جب سے کھلا ہے وہ