اُس سے کہو!
کی سارے موسم
اک اک کر کے
لوٹ آئے ہیں
اُس سے کہو!
کہ پت جھڑ کے سب
زردی مائل پھول بکھر کر
سوکھ گئے ہیں
فصلِ گُل ہے
شاخوں پر اب پھول کِھلے ہیں
اُس سے کہو!
کہ ساون کی ہر بوند نے دل پر
دستک دی ہے
اُس سے کہو!
کہ گھر آنگن میں
زرد اُداسی
اور مری تنہائی دونوں
ناچ رہی ہیں
گھر سُونا ہے
اُس سے کہو!
کہ لوٹ آئے وہ