اتنی چاہت ہے کوئی گلہ نہیں
اپنی چاہت سے کوئی گلا نہیں تھا
تو سامنے تھا مگر میرہ نہیں تھا
ایسے جدا ہو جائیں گے ہم دونوں
میں نے کبھی سوچا نہیں تھا
اب تو بے چین سا رہتا ہوں میں
جیسا ہوں اب کبھی ایسا نہیں تھا
تو خفا ہوا تو لٹ گیا جہاں میرہ
تجھے جیسے چاہا کسی کو چاہا نہیں تھا
سرشاد تھا دل تیرے آنے سے پہلے
ٹوٹ کہ کبھی ایسے بکھڑا نہیں تھا
ڈھرکن کسی کے نام پہ ڈھرکتی نہ تھی
دل پہ کسی کا پہرہ نہیں تھا
ٹوٹا تو ٹوٹ کر بکھڑ گیاوہ
آئینہ جس میں میرا چہرہ نہیں تھا
تیری جھکی نظروں کو دیکھا تو گماں ہوا
تو نے جیسے کبھی دیکھا نہیں تھا
اُسی اک شخص کو چاہا عمر بھر کے لئے
جو دل کے گھر میں کبھی ٹھہرا نہیں تھا