Dast-e-Taqdeer Se Har Shakhs Nay Hissa Paya,Mere Hissay Main Teray Saath Ki Hasrat Aai...!!

Friday, August 5, 2011

یوں اندھیری رات میں اے چاند تو چمکا نہ کر


یوں اندھیری رات میں اے چاند تو چمکا نہ کر
حشر اک سیمیں بدن کی یاد میں برپا نہ کر
کیا لب دریامیری بے تابیاں کافی نہیں
تو جگر کو چاک کر کے اپنے یوں تڑپا نہ کر
دور رہنا اپنے عاشق سے نہیں دیتا ہے زیب
آسماں پر بیٹھ کر تو یوں مجھے دیکھا نہ کر
عکس تیرا چاند میں گر دیکھ لوں تو کیا عیب ہے
اس طرح تو چاند سے اے میری جاں پردہ نہ کر
بیٹھ کر جب عشق کی کشتی میں آؤں تیرے پاس
آگے آگے چاند کی مانند تو بھاگا نہ کر
اے شعاع نور یوں ظاہر نہ کر میرے عیوب
غیر ہیں چاروں طرف ان میں مجھے رسوا نہ کر
ہےمحبت ایک پاکیزہ امانت اے عزیز
عشق کی عزت ہے واجب، عشق سے کھیلا نہ کر
ہے عمل میں کامیابی، موت میں ہے زندگی
جا لپٹ جا لہر سے دریا کی کچھ پروا نہ کرا