کوئی بھی رُت ہو، منظر ہو
ہمیشہ آزماتے ہو
جہاں جلدی پہنچنا ہو
وہاں تم دیر کرتے ہو
شکایت گر کروں تم سے
وہیں پر ٹوک دیتے ہو
مجھے پہلے پہنچنے کا
ہمیشہ دوش دیتے ہو
یونہی اکثر ستاتے ہو
بہانے سو بناتے ہو
جہاں مجھ کو منانا ہو
وہاں خود رُوٹھ جاتے ہو
ہمیشہ دیر کرتے ہو
ہمیشہ رُوٹھ جاتے ہو