مرے ساتھي
مري آنکھيں، مري سوچيں، مرا تن من
مرا سب کچھ سفر ميں ہے
اسي دن سے کہ جب ہم پر
جدائي کا سمے گزرا
سنو جاناں, سنو جاناں
تمہيں تو ياد ہي ہو گا
ميں ايسا چاہتا کب تھا مگر پھر بھي
تمہيں جب چھوڑ کر جانا پڑا مجھ کو
تمہارے گال پر ميں نے جو منظر آخري ديکھا
اذيت ناک منظر تھا
تمہيں بھي ياد ہو شايد
بچھڑتے وقت کے سورج کي اس دھيمي تمازت سے
ترے دل پر جمي جب برف پگھلي تھي
تو پھر جذبات کے دريا ميں اک سيلاب آيا تھا
کوئي گرداب آيا تھا
سنو جاناں
تو پھر ديکھا کہ اس سيلاب کي اک موج
تيري آنکھ کے ساحل سے ٹکرا کر
تري پلکوں کے رستے سے ترے رخسار پر آ کر
کوئي گمنام منزل ڈھونڈنے لمبے سفر ميں تھي
مگر ميري نظر ميں تھي
سنو جاناں! يقيں جانو
کہ اب بھي رات کو اکثر
ترے آنسو کي وہ لمبي مسافت
ياد آئے تو
مجھے بے چين رکھتي ہے
مجھے شب بھر جگاتي ہے
مجھے پاگل بناتي ہے