احباب کی صورت ہو کہ اغیار کی صورت
ہر چہرے میں آتی ہے نظر یار کی صورت
جس آنکھ نے دیکھا تجھے اس آنکھ کو دیکھوں
ہے اس کے سوا کیا تیرے دیدار کی صورت
پہچان لیا تجھ کو تیری شیشہ گری سے
فن سے نظر آتی ہے فنکار کی صورت
صورت میری آنکھوں میں سمائے گی نہ کوئی
نظروں میں بسی رہتی ہے سرکار کی صورت
اشکوں نے بیاں کر ہی دیا راز تمنا
ہم سوچ رہے تھے ابھی اظہار کی صورت
واصف علی واصف