Dast-e-Taqdeer Se Har Shakhs Nay Hissa Paya,Mere Hissay Main Teray Saath Ki Hasrat Aai...!!

Tuesday, August 16, 2011

جنگ

مرے اندربہت دن سے
کہ جیسے جنگ جاری ہے
عجب بے اختیاری ہے
میں نہ چاہوں مگر پھر بھی تمہاری سوچ رہتی ہے
ہر اک موسم کی دستک سے تمہارا عکس بنتا ہے
کبھی بارش تمہارے شبنمی لہجے میں ڈھلتی ہے
کبھی سرما کی یہ راتیں
تمہارے سرد ہاتھوں کا دہکتا لمس لگتی ہیں
کبھی پت جھڑ
تمہارے پاؤں سے روندے ہوئے پتوں کی آوازیں سناتا ہے
مجھے بے حد ستاتا ہے
کبھی موسم گلابوں کا!
تمہاری مسکراہٹ کے سبھی منظر جگاتا ہے
مجھے بے حد ستاتا ہے
کبھی پلکیں تمہاری، دھوپ اوڑھے جسم و جاں پر شام کرتی ہیں
کبھی آنکھیں، مرے لکھے ہوئے مصرعوں کو اپنے نام کرتی ہیں
میں خوش ہوں یا اُداسی کے کسی موسم سے لپٹا ہوں
کوئی محفل ہو تنہائی میں یا محفل میں تنہا ہوں
یا پھر اپنی لگائی آگ میں بجھ بجھ کے جلتا ہوں
مجھے محسوس ہوتا ہے
مرے اندربہت دن سے
کہ جیسے جنگ جاری ہے
عجب بے اختیاری ہے
اوراِس بے اختیاری میں
مرے جذبے، مرے الفاظ مجھ سے روٹھ جاتے ہیں
میں کچھ بھی کہہ نہیں سکتا، میں کچھ بھی لکھ نہیں سکتا
اُداسی اوڑھ لیتا ہوں
اوران لمحوں کی مٹھی میں
تمہاری یاد کے جگنو کہیں جب جگمگاتے ہیں
یا بیتے وقت کے سائے
مری بے خواب آنکھوں میں کئی دیپک جلاتے ہیں
مجھے محسوس ہوتا ہے
مجھے تم کو بتانا ہے
کہ رُت بدلے تو پنچھی بھی گھروں کو لوٹ آتے ہیں
سنو جاناں، چلے آؤ
تمہیں موسم بلاتے ہیں