Dast-e-Taqdeer Se Har Shakhs Nay Hissa Paya,Mere Hissay Main Teray Saath Ki Hasrat Aai...!!

Wednesday, August 10, 2011

سب خونی ہیں

کم کم رہنا غم کے سرخ جزیروں میں
یہ جو سرخ جزیرے ہیں ‘ سب خونی ہیں
کم کم بہنا دل دریا کے دھارے پر
یہ جو غم کے دھارے ہیں ‘ سب خونی ہیں

ہجر کی پہلی شام ہو یا ہو وصل کا دن
جتنے منظر نامے ہیں ‘ سب خونی ہیں
ہر کوچے میں ارمانوں کا خون ہوا
شہر کے جتنے رستے ہیں ‘ سب خونی ہیں

ایک وصیت میں نے اُس کے نام لکھی
یہ جو پیار کے ناتے ہیں ‘ سب خونی ہیں
کون یہاں اِس راز کا پردہ چاک کرے
جتنے خون کے رشتے ہیں ‘ سب خونی ہیں