اب نہيں درد چھپانے کا قرينہ مجھ ميں
کيا کروں بس گيا ايک شخص انوکھا مجھ ميں
اس کي آنکھيں مجھے مشہور کيے رکھتي ہيں
وہ جو ايک شخص ہے مدت سے صف آرا مجھ ميں
ميرے چہرے پہ اگر قرب کے آثار نہيں
يہ نا سمجھو کہ نہيں کوئي تمنا مجھ ميں
اپني مٹي سے رہي ايسي رفاقت مجھ کو
پھيلتا جاتا ہے ايک ريت کا صحرا مجھ ميں
ڈوب تو جائوں تيري مدھ بھري آنکھوں ميں مگر
لڑکھڑانے کا نہيں حوصلہ اتنا مجھ ميں
مياں کنارے پہ کھڑا ہوں تو کوئي بات نہيں
بہتا رہتا ہے تيري ياد کا دريا مجھ ميں
جب سے ايک شخص نے ديکھا ہے محبت سے بقا
پھيلتا جاتا ہے ہر روز اجالا مجھ ميں
بقا بلوچ