میرا کل، میرا ماضی ہے
اِس ماضی کی کچھ یادیں ہیں
اِس ماضی کی تحریریں ہیں
اور ڈھیر سی تصویریں ہیں
یہ ماضی مجھے جینے نہیں دیتا
کچھ آگے چلنے نہیں دیتا
اِسی لئے میں سوچتا ہوں
کیوں نہ اِن یادوں کا آج
ڈھیر لگا کر
تحریریں، تصویریں جلا کر
اور اِن کی پھر راکھ بنا کر
کھڑکی کھول کے، تیز ہوا میں
راکھ یہ آج، اُڑا دیتا ہوں
دل سے تُجھے بُھلا دیتا ہوں