آج کے بعد
میری تم سے
ملاقات بھی نہ ممکن ہے
آخری بار یہ ملنا بھی
غنیمت سمجھو
وہ ملاقاتیں
تمھیں دل سے بھلانا ہوں گی
ان حسین لمحوں کو
اک خواب سمجھنا ہو گا
اک خواب بھی ایسا کے
جس کی کوئی تعبیر نہیں
جیسے رانھجا ہو مگر
اس کی کوئی ہیر نہ ہو
شہر کی گلیاں وہی
کوچہ و بازار وہی
اور میری ہار وہی
وقت کا کیا گزر جائے گا
روتے روتے
میں بھی اس بیتے ہوئے دور کا
کردار ہوں ایک
__________________