اُس ایک ذات سے اپنا عجیب ناتا ہے
میں جب بھٹکتا ہوں، وہ راستہ دِکھاتا ہے
سوادِ شب میں بھی روشن ہے راستہ میرا
وہ چاند بن کے مِرے ساتھ ساتھ چلتا ہے
یہ سوز و ساز، یہ تابندگی، یہ ہالۂ جاں
کوئی چراغ کی صُورت مجھے جلاتا ہے
میں کھو بھی جاؤں اگر زندگی کے میلے میں
وہ مہربان مجھے پھر سے ڈھونڈ لاتا ہے
فقیہِہ شہر کو معلوم ہی نہیں عامر
وہ راستہ جو دِلوں سے گُزر کے جاتا ہے
مقبول عامر