میرے گیتوں سے چاند رات گئی
وہ جو بُڑھیا تھی، سُوت کات گئی
کتنے تارے بنائے آنکھوں نے
آخرِ کار بِیت رات گئی
بن گئی خامشی بھی افسانہ
تیرے گھر تک ہماری بات گئی
آپ سے ایک بات کہنی تھی
آپ آئے تو بُھول بات گئی
زندگی ساتھ کب تلک دیتی
وہ تو اِک شے تھی بے ثبات، گئی
وہ جو آسی پہ تھی کبھی اُن کی
وہ نظر دے کے دل کو مات گئی
محمد یعقوب آسی