Dast-e-Taqdeer Se Har Shakhs Nay Hissa Paya,Mere Hissay Main Teray Saath Ki Hasrat Aai...!!

Tuesday, October 18, 2011

پلٹ جانے کی عادت ہی نہیں تھی


پلٹ جانے کی عادت ہی نہیں تھی
مگر کچھ اور صُورت ہی نہیں تھی
پہنچنا تھا جہاں پہنچا تو جانا
وہاں میری ضرُورت ہی نہیں تھی
سلامت کیسے آتا اُس گلی سے
جنوں کی یہ روایت ہی نہیں تھی
پُکارا تھا مجھے بھی زندگی نے
غمِ دُنیا سے فُرصت ہی نہیں تھی
میں اُس بستی میں سجدے کر رہا تھا
جہاں رسمِ عبادت ہی نہیں تھی
پتا تھا تِیر کس جانب سے آیا
سو مجھ کو کوئی حیرت ہی نہیں تھی
غبار آلُودہ چہرہ کیا دِکھاتا
کہ صُورت میری صُورت ہی نہیں تھی
سوالی تھا وہ مجھ سے در گذر کا
مجھے اُس سے شکایت ہی نہیں تھی
میں اختر جس کی خاطر جی رہا تھا
اُسے مجھ سے محبت ہی نہیں تھی
اختر عبدالرزاق