Dast-e-Taqdeer Se Har Shakhs Nay Hissa Paya,Mere Hissay Main Teray Saath Ki Hasrat Aai...!!

Wednesday, October 5, 2011

جمع ہو جاتے ہیں سورج کا جہاں سنتے ہیں


جمع ہو جاتے ہیں سورج کا جہاں سنتے ہیں
برف کے لوگ کوئی بات کہاں سنتے ہیں

ایک آسیب ہے اس شخص کی رعنائی بھی
خوشبوئیں بولتی ہیں، رنگ وہاں سنتے ہیں

ایک ویرانہ ہے، قبریں ہیں، خموشی ہے مگر
دل یہ کہتا ہے کہ، کچھ لوگ یہاں سنتے ہیں

زندگی ان کی شہیدوں کی طرح ہے شاید
آنکھ رکھتے ہیں شجر، بات بھی ہاں سنتے ہیں

تخت گرتے ہیں تو یاد آتی ہے اپنی ورنہ
ہم فقیروں کی کہاں شاہ جہاں سنتے ہیں

بیٹھ کر ہم بھی ذرا ذاتِ حرا میں منصور
وہ جو آواز ہے سینے میں نہاں، سنتے ہیں

منصور آفاق