کچھ لمحے
ان درد میں ڈُوبی پلکوں کے سنّاٹے میں
کچھ خواب بُنو
کچھ لمحے
تم تِتلی بن کر تنہائی کے غاروں
میں بے باک اُڑو
کچھ لمحے
تم اُنگلی پکڑ کر خاموشی کی
پگڈنڈی پر ساتھ چلو
کچھ لمحے
اُس نیلی بارش کے منظر میں رنگ بھرو
دل چاہتا ہے
تم آج ہمارے ساتھ رہو
جاناں میری بات سُنو