Dast-e-Taqdeer Se Har Shakhs Nay Hissa Paya,Mere Hissay Main Teray Saath Ki Hasrat Aai...!!

Tuesday, November 15, 2011

سنو! تم لوٹ آؤ ناں


ذرا جو دُور جاتے ہو
تب احساس ہوتا ہے
کہ باقی کچھ نہیں رہتا

میرے جیون کے آنگن میں
میری خوشیوں کے دامن میں
تیرے بن کچھ نہیں رہتا

اُداسی چھائی رہتی ہے
سپنے ادھورے سے لگتے ہیں
دن صدیوں سے لگتے ہیں
ان آنکھوں کی جلتی لَو
مدھم پڑنے لگتی ہے
امیدیں مرنے لگتی ہیں

تیرے ہاتھوں سے میرے ہاتھ
اچانک چھوٹ جاتے ہیں
میرے ارمان روتے ہیں
تجھے آواز دیتے ہیں
تجھے واپس بلاتے ہیں

سنو! تم لوٹ آؤ ناں
کہ تم بن ہم ادھورے ہیں