Dast-e-Taqdeer Se Har Shakhs Nay Hissa Paya,Mere Hissay Main Teray Saath Ki Hasrat Aai...!!

Monday, November 21, 2011

کہانی آزماتی ہے۔۔۔۔ : فاخرہ بتول


کہانی نت نئے انداز رکھتی ہے
کھبی تو مسکراتی ہے کبھی یہ گنگناتی ہے
کبھی خود سہم جاتی ہے ، کبھی ہم کو ڈراتی ہے
ہنساتی ہے، رلاتی ہے ، مٹاتی ہے،بناتی ہے
کہانی بے کلی میں کام آتی ہے
کہانی سے مرا سنجوگ خاصا ہی پرانا ہے
کہانی خود زمانہ ہے
وہ آج آئی تو خاصی مضطرب سی تھی
کہا اس نے ،سکھی !سسّی کی صورت تو تھلوں میں رُل گئی کیسے ؟
ترے پیروں میں خاروں نے ہزاروں چھید کر ڈالے
انہی خاروں نے تیرا دل فگارا ہے
مگر تو آج بھی ُچپ ہے
ترے ہاتھوں کی ساری اُنگلیوں پر موت لکھی ہے
ہتھیلی پر جو تو نے دیپ رکھّا تھا وہ جل کر بجھ گیا کب سے؟
فقط اب راکھ باقی ہے
مسافر راستوں کی قید میں ُگم ہو گیا شاید
جبھی تو ُہو کا عالم ہے
کہانی روز آتی ہے ، نئے چرکے لگاتی ہے
کہانی آزماتی ہے۔۔۔۔