زمانے میں بھی ڈھونڈو گے تو ہم سا ہو نہیں سکتا
ہم تو سدا اُسے ہی چاہتے ہیں جو اپنا ہو نہیں سکتا
بہت اُجڑا ہوا دل ہے، مگر اپنا تو عقیدہ ہے
جہاں مہکیں تیری یادیں، وہ صحرا ہو نہیں سکتا
کسی کی یاد اب تک میرے بستر میں سوتی ہے
شب ِتنہائی سے کہہ دو، میں تنہا ہو نہیں سکتا
کچھ تو اپنی بھی خطائیں تھیں، وبال ِزندگی میں
سبھی کچھ تو مقدّر کا لکِھا ہو نہیں سکتا
جُدائی ہو گئی، اور اب بھی دونوں ہی زندہ ہیں
کبھی دونوں ہی کہتے تھے کہ ”ایسا ہو نہیں سکتا“۔