خاموش زباں کے لفظوں میں
کچھ پوشیدہ سی باتیں ہیں
ان پوشیدہ سی باتوں میں
کچھ چاہت کی برساتیں ہیں
ان باتوں کو ہم مدّت سے
سینے میں چُھپائے بیٹھے ہیں
کچھ پائے بنا کچھ کھو دینا
یہ پیار میں ہم نے سیکھا ہے
سورج میں، چاند ستاروں میں
ہر شےء میں تم کو دیکھا ہے
دھڑکن میں بھی نغمہ بن کر
ساگر کی طرح تم بہتے ہو
یہ پیار نہیں تو تم ہی کہو
پھر پیار کسے تم کہتے ہو؟