کہ جب شام ڈھلتی ہے
ہجر میں جان جلتی ہے
تم اپنی رات کا اکثر
سکوں برباد کرتے ہو
سُنا ہے یاد کرتے ہو
کہ جب پنچھی لوٹ آتے ہیں
غموں کے گیت گاتے ہیں
”سنو! تم لوٹ آؤ ناں“
یہی فریاد کرتے ہو
سُنا ہے یاد کرتے ہو
ستارے جب فلک پہ جگمگاتے ہیں
وہ بیتے ہوئے پل خوب رُلاتے ہیں
تم اُس دم اپنی آنکھوں میں
مجھے آباد کرتے ہو
سُنا ہے یاد کرتے ہو
مجھے تم یاد کرتے ہو