حقیقت جان کر ایسی حماقت کون کرتا ہے
بھلا بے فیض لوگوں سے محبت کون کرتا ہے
بتاؤ، جس تجارت میں خسارا ہی خسارا ہو
بنا سوچے خسارے کی تجارت کون کرتا ہے
ہمیں ہی غلط فہمی تھی کسی کے واسطے ورنہ
زمانے کے رواجوں سے بغاوت کون کرتا ہے
خدا نے صبر کرنے کی مجھے توفیق بخشی ہے
ارے جی بھر کے تڑپاؤ، شکایت کون کرتا ہے
کسی کے دل کے زخموں پر مرہم رکھنا ضروری ہے
مگر اِس دور میں ہمدم یہ زحمت کون کرتا ہے