سہمی سہمی کاجل آنکھیں
پلکیں جن کا آنچل، آنکھیں
غم کی رات میں ہو جاتی ہیں
اکثر اپنی جل تھل آنکھیں
جانے کیا کیا کہہ جاتی ہیں
چپکے چپکے پاگل آنکھیں
کیسے رنگ بدل لیتی ہیں
لمحہ لمحہ، پل پل آنکھیں
دل ہے آس کا ایک سمندر
جس کی بے کل ساحل آنکھیں
شب بھر جیسے جاگ رہی تھیں
صبح کی بوجھل بوجھل آنکھیں
بنا برکھا کے برس رہی ہیں
رم جھم رم جھم، بادل آنکھیں