کسی پتھر نما دل پر بھی دستک ہو ہی جاتی ہے
کہ حسرت جاگ جائے تو کرامت ہو ہی جاتی ہے
کسی انجان چہرے سے، کسی پُرلطف لمحے میں
جو کرنا نہ بھی چاہو تو محبت ہو ہی جاتی ہے
کسی خاموش چہرے سے، مسلسل اشک بہنے پر
چھپانا بھی اگر چاہو، وضاحت ہو ہی جاتی ہے
کسی کہ دُور جانے پر امیدیں ٹوٹ جانے سے
وفا میں روگ ملنے کی شکایت ہو ہی جاتی ہے
یہ تم نے بھی سُنا ہوگا، زمانہ ایسے کہتا ہے
کہ جب بھی عشق ہوتا ہے، بغاوت ہو ہی جاتی ہے