نہ بجھا چراغ ِدیار ِدل، نہ بچھڑنے کا تُو ملال کر
تجھے دے گی جینے کا حوصلہ، میری یاد رکھ لے سنبھال کر
یہ بھی کیا کہ اک ہی شخص کو کبھی سوچنا، کبھی بھولنا
جو نہ بجھ سکے وہ دیا جلا، جو نہ ہو سکے وہ کمال کر
غم ِآرزو میری جستجو، میں سمٹ کہ آگیا روبرو
یہ سکُوت ِمرگ ہے کس لیے، میں جواب دوں، تُو سوال کر
تُو بچھڑ رہا ہے تو سوچ ہے، تیرے ہاتھ ہے میری زندگی
تجھے روکنا میری موت ہے، میری بےبسی کا خیال کر
میرے درد کا، میرے ضبط کا، میری بےبسی، میرے صبر کا
جو یقین نہ آئے تو دیکھ لے، تُو ہوا میں پھول اُچھال کر